وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)، اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں، بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی۔ پس ماپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم مومن ہو۔
مدین حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے یا پوتے کا نام تھا۔ اسی نسبت سے انھیں آل مدین اور ان کے علاقے کو مدین کہا جاتا تھا۔ یہ بستی حجاز کے راستے میں ’’معان‘‘ علاقہ کے قریب ہے انہی کو قرآن میں اصحاب الایکہ (بن کے رہنے والے) بھی کہا گیا ہے۔ ان کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام نبی بناکر بھیجے گئے۔ آپ نے بھی تمام رسولوں کی طرح اپنی قوم کو توحید کی اور شرک سے بچنے کی دعوت دی۔ خالق کا حق بتاکر مخلوق کے حق کی ادائیگی کی طرف راہنمائی کی۔ اس قوم میں ناپ تول میں کمی کی جو بڑی خرابی تھی اس سے منع فرمایا اور پورا پورا ناپ اور تول کر دینے کی تلقین کی، کہ لوگوں کے حق مارنا چھوڑ دو۔ کہو کچھ اور کرو کچھ یہ خیانت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ۔ الَّذِيْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَ۔ وَ اِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّ زَنُوْهُمْ يُخْسِرُوْنَ﴾ (المطففین: ۱۔ ۳) ’’بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انھیں ناپ کویا تول کردیتے ہیں تم کم دیتے ہیں۔‘‘ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو اس پر قحط سالی سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کردیا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ: ۴۰۱۹، مستدرک حاکم: ۴/ ۵۴۹) یہ وہی شعیب علیہ السلام میں جو حضرت موسیٰ کے سسر تھے اور دس سال تک حضرت موسیٰ انکی تربیت میں رہے تھے۔ حضرت ابراہیم کی وفات کے تقریباً چھ سو سال بعد پہلے نبی تھے جو اہل مدین کی طرف بھیجے گئے تھے، یہ لوگ اپنے آپ کو دین ابراہیمی کے پیرو سمجھتے تھے۔ اسی لیے حضرت شعیب علیہ السلام نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے پاس واضح دلیل صحف ابراہیم کی تعلیمات آچکی ہیں۔ پھر تم کیسے شرک کرتے ہو اور لین دین میں دغا بازیاں کرتے ہو۔