سورة البقرة - آیت 94

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِندَ اللَّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اگر آخرت کا گھر اللہ کے ہاں سب لوگوں کو چھوڑ کر خاص تمھارے ہی لیے ہے تو موت کی آرزو کرو، اگر تم سچے ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جس کے اندر دینداری ہوگی، وہ اللہ سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے، مگر جو خواہش پرست ہوگا وہ جلدی مرنا نہیں چاہے گا، وہ لمبی لمبی امیدیں باندھتا ہے۔ (۲) مال کی محبت۔ (۳) دنیا کی حرص ركھتا ہے اور آخرت سے بے خوف ہوتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ جو شخص اللہ سے ملنے کو دوست رکھتا ہے۔ اللہ بھی اُسے پسند کرتا ہے۔ اور جو اللہ کو دوست نہیں رکھتا، اللہ بھی اُسے پسند نہیں کرتا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض كیا: ’’موت تو ہم بھی پسند نہیں کرتے۔‘‘ آپ نے فرمایا ’’اللہ کا دوست ہونے کا مطلب موت نہیں ہے۔بلکہ اعمال صالحہ ہیں۔‘‘ (بخاری: ۶۵۰۷)