قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بے شک تیرا رب بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
76: مطلب یہ ہے کہ جن جانوروں کو بت پرستوں نے حرام قرار دے رکھا ہے ان میں سے کسی جانور کے بارے میں مجھ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ممانعت کا حکم ان چار چیزوں کے سوا نہیں آیا، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسرے جانوروں میں بھی کوئی جانور حرام نہیں، چنانچہ آنحضرتﷺ نے ہر قسم کے درندوں وغیرہ کے حرام ہونے کی وضاحت فرمادی ہے۔ 77: اگر آدمی بھوک سے بے تاب ہو اور کھانے کے لئے کوئی حلال چیز میسر نہ ہو تو جان بچانے کے لئے ان حرام چیزوں میں سے کسی چیز کا کھانا بقدر ضرورت جائز ہوجاتا ہے۔ ان چیزوں کی ھرمت کا یہ حکم پیچھے سورۃ بقری کی آیت 73 اور سورۃ مائدہ کی آیت نمبر 3 میں بھی گذرا ہے، اور آگے سورۃ نحل کی آیت نمبر 115 میں بھی آئے گا۔