وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ
اور وہی ہے جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر ایک ٹھہرنے کی جگہ اور ایک سونپے جانے کی جگہ ہے۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے نشانیاں کھول کر بیان کردی ہیں جو سمجھتے ہیں۔
37: مستقر اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی شخص باقاعدہ اپنا ٹھکانا بنالے، اس کے برعکس امانت رکھنے کی جگہ پر قیام عارضی قسم کا ہوتا ہے، اس لئے وہاں رہائش کا باقاعدہ انتظام نہیں کیا جاتا، اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس آیت کی تفسیر مختلف طریقوں سے کی گئی ہے، حضرت حسن بصری (رح) سے اس کی یہ تفسیر منقول ہے کہ مستقر سے مراد دنیا ہے جہاں انسان باقاعدہ اپنی رہائش کا ٹھکانا بنالیتا ہے، اور امانت رکھنے کی جگہ سے مراد قبر ہے جس میں انسان کو مرنے کے بعد عارضی طور سے رکھا جاتا ہے، پھر وہاں سے اسے آخرت میں جنت یا جہنم کی طرف لے جایا جائے گا، البتہ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نے ان لفظوں کی تفسیر اس طرح کی ہے کہ مستقر سے مراد ماں کا پیٹ ہے جس میں بچہ مہینوں ٹھہرارہتا ہے اور امانت رکھنے کی جگہ سے مراد شوہر کی صلب ہے جس میں نطفہ عارضی طور سے رہتا ہے پھر ماں کے رحم میں منتقل ہوجاتا ہے، بعض مفسرین نے اس کے برعکس مستقر شوہر کی صلب کو قرار دیا ہے اور امانت رکھنے کی جگہ ماں کے رحم کو ؛ کیونکہ بچہ وہاں عارضی طور پر رہتا ہے۔