وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور انھوں نے کہا ہمیں آگ ہرگز نہیں چھوئے گی مگر گنے ہوئے چند دن۔ کہہ دے کیا تم نے اللہ کے پاس کوئی عہد لے رکھا ہے تو اللہ کبھی اپنے عہد کے خلاف نہیں کرے گا، یا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔
یہودیوں کی یہ گمراہی کہ سمجھتے تھے، ان کی امت نجات یافتہ امت ہے۔ اس لیے ممکن نہیں کہ کوئی یہودی ہمیشہ دوزخ میں نہیں ڈالا جائے۔ قرآن ان کے اس زعم باطل کا رد کرتا ہے اور کہتا ہے جنت و دوزخ کی تقسیم قوموں کی تقسیم کی بنا پر نہیں ہے کہ کسی خاص قوم کے لیے جنت ہو، اور باقی کے لیے دوزخ، بلکہ اس کا تمام تر دارو مدار ایمان و عمل پر ہے۔ جس انسان نے بھی اپنے اعمال کے ذریعہ برائی کمائی، اس کے لیے برائی یعنی عذاب ہے اور جس کسی نے بھی اپنے اعمال کے ذریعہ اچھائی کمائی اس کے لیے اچھائی یعنی نجات ہے۔ خواہ وہ کوئی ہو، اور کسی گروہ بندی کا ہو !