وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ۖ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ
اور انھوں نے کہا اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا ؟ اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتارتے تو ضرور کام تمام کردیا جاتا، پھر انھیں مہلت نہ دی جاتی۔
3: یہ دنیا چونکہ انسان کے امتحان کے لیے بنائی گئی ہے، اس لیے انسان سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ اپنی عقل سے کام لے کر اللہ تعالیٰ پر اور اس کے بھیجے ہوئے رسولوں پر ایمان لائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جب کوئی غیبی حقیقت آنکھوں سے دکھا دی جاتی ہے تو اس کے بعد ایمان لانا معتبر نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص موت کے فرشتوں کو دیکھ کر ایمان لائے تو اس کا ایمان قابل قبول نہیں۔ کفار کا مطالبہ یہ تھا کہ اگر کوئی فرشتہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی لے کر آتا ہے تو وہ اس طرح آئے کہ ہم اسے دیکھ سکیں۔ قرآن کریم نے اس کا پہلا جواب تو یہ دیا ہے کہ اگر فرشتے کو انہوں نے آنکھ سے دیکھ لیا تو پھر مذکورہ بالا اصول کے مطابق ان کا ایمان معتبر نہیں ہوگا اور پھر انہیں اتنی مہلت نہیں ملے گی کہ یہ ایمان لا سکیں دوسرا جواب اگلے جملے میں ہے۔