وَإِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَٰهَيْنِ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ ۚ إِن كُنتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ ۚ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلَا أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ
اور جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا دو معبود بنا لو؟ وہ کہے گا تو پاک ہے، میرے لیے بنتا ہی نہیں کہ میں وہ بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں، اگر میں نے یہ بات کہی تھی تو یقیناً تو نے اسے جان لیا، تو جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے، یقیناً تو ہی سب چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔
79: عیسائیوں کے بعض فرقے توحضرت مریم (رض) کو تثلیث کا ایک حصہ قرار دے کرانہیں معبود مانتے تھے اور دوسرے بعض فرقے اگرچہ انہیں تثلیث کا حصہ قرار نہیں دیتے تھے لیکن جس طرح ان کی تصویر کلیساؤں میں آویزاں کرکے اس کی پرستش کی جاتی تھی وہ بھی ایک طرح سے ان کو خدائی میں شریک قرار دینے کے مرادف تھی اس لئے یہ سوال کیا گیا ہے۔