جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبہ کو، جو حرمت والا گھر ہے، لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کے جانوروں کو اور پٹوں (والے جانوروں) کو۔ یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور یہ کہ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
67: کعبے شریف اور حرمت والے مہینے کا باعث امن ہونا تو ظاہر ہے کہ اس میں جنگ کرنا حرام ہے، اس کے علاوہ جو جانور نذرانے کے طور پر حرم لے جائے جاتے تھے ان کے گلے میں پٹے ڈال دئے جاتے تھے تاکہ ہر دیکھنے والے کو پتہ چل جائے کہ یہ جانور حرم جارہے ہیں ؛ چنانچہ کافر، مشرک، ڈاکو بھی ان کو چھیڑتے نہیں تھے، کعبے کے قیام امن کا باعث ہونے کے ایک معنی کچھ مفسرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ جب تک کعبہ شریف قائم رہے گا قیامت نہیں آئے گی، قیامت اس وقت آئے گی جب اسے اٹھالیا جائے گا۔