سورة المآئدہ - آیت 15

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ ۚ قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے اہل کتاب! بے شک تمھارے پاس ہمارا رسول آیا ہے، جو تمھارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے، جو تم کتاب میں سے چھپایا کرتے تھے اور بہت سی باتوں سے در گزر کرتا ہے۔ بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

17: مطلب یہ ہے کہ یہود ونصاری نے یوں تو اپنی آسمانی کتابوں کی بہت سی باتوں کو چھپا رکھا تھا ؛ لیکن آنحضرتﷺ نے صرف ان باتوں کو ظاہر فرمایا جن کی وضاحت دینی اعتبار سے ضروری تھی، بہت سی باتیں ایسی بھی تھیں جو انہوں نے چھپائی ہوئی تھیں مگر ان کے پوشیدہ رہنے سے کوئی عملی یا اعتقادی نقصان نہیں تھا اور اگر ان کو ظاہر کیا جاتا تو یہود ونصاری کی رسوائی کے سوا کوئی خاص فائدہ نہیں تھا، آنحضرتﷺ نے ایسی باتوں سے درگزر فرمایا ہے اور ان کی حقیقت واضح کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔