إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّىٰ
بے شک تمھاری کوشش یقیناً مختلف ہے۔
(٢) یعنی جیسے رات اور دن، نر اور مادہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ان میں سے ہر دو کے آثار ونتائج بھی باہم متضاد ہیں اسی طرح انسانی کوششیں بھی مختلف اور متضاد ہیں۔ پہلی قسم سعی کی یہ ہے کہ زرپرستی میں مبتلا نہ ہوبلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کرے نیکی اور بھلائی کے کاموں میں صرف کرے دوسرے یہ کہ اس کے دل میں خوف خدا ہو اور اس کے تمام اعمال پر یہ اثر انداز ہو، تیسرے یہ کہ بھلائی کی تصدیق کرے اور شرک ودہریت کوچھوڑ کر توحید ورسالت اور آخرت کو برحق جانے ان تین خصلتوں کا نتیجہ یہ ہوگا کہ انسان فطرت کے مطابق آسان راہ پر چل کرکامیابی حاصل کرے گا۔ دوسری قسم کی سعی یہ ہے کہ انسان زرپرستی میں مبتلا ہوجائے اور نیکی کی تکذیب کرے تو ایسے شخص سے خیر کی توفیق سلب ہوجاتی ہے اور اس کے سامنے برائی کے راستے کھل جاتے ہیں اور وہ تنگی کی راہ کو آسان سمجھنے لگتا ہے بروخیر کے کام اس کو پہاڑ نظر آنے لگتے ہیں۔