سورة النسآء - آیت 73

وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللَّهِ لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر بے شک تمھیں اللہ کی طرف سے کوئی فضل حاصل ہوگیا تو یقیناً وہ ضرور کہے گا، جیسے تمھارے درمیان اور اس کے درمیان کوئی دوستی نہ تھی، اے کاش کہ میں ان کے ساتھ ہوتا تو بہت بڑی کامیابی حاصل کرتا۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

46: مطلب یہ ہے کہ یوں تو وہ زبان سے مسلمانوں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں لیکن جنگ میں شرکت سے متعلق ان کے خیالات تمام تر خود غرضی پر مبنی ہوتے ہیں، خود توجنگ میں شریک ہوتے نہیں اور جب مسلمانوں کو جنگ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ان کو افسوس نہیں ہوتا بلکہ وہ خوش ہوتے ہیں کہ ہم اس تکلیف سے بچ گئے اور اگر مسلمانوں کو فتح ہوتی ہے اور مال غنیمت حاصل ہوتا ہے تو یہ خوش ہونے کے بجائے حسرت کرتے ہیں کہ ہم اس مال غنیمت سے محروم رہ گئے۔