سورة الجن - آیت 2

يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو سیدھی راہ کی طرف لے جاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو کبھی شریک نہیں کرینگے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تفسیر وتشریح۔ (١) یہ سورۃ بھی مکی ہے حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اپنے چند اصحاب کے ساتھ باز ارعکاظ میں تشریف لے جارہے تھے راستے میں مقام نخلہ پر آپ نے صبح کی نماز پڑھائی، اس وقت ادھر جنوں کا ایک گروہ گزر رہا تھا وہ قرآن مجید کی آواز سن کرٹھہر گئے اس سورۃ میں اسی واقعہ کا ذکر فرمایا ہے اور یہ قصہ طائف والے سفر کے قصہ کے علاوہ ہے جس کا ذکر سورۃ احقاف میں آیا ہے کیونکہ اس موقع پر جنوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت موسیٰ پر ایمان رکھتے تھے لیکن یہاں پر جنوں کا ذکر ہے وہ مشرک اور منکرآخرت ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ابتدائی دورنبوت کا ہے جبکہ طائف کاسفر ١٠ نبوی کو پیش آیا تھا، تاریخی اعتبار سے بھی یہ دو واقعے معلوم ہوتے ہیں۔