وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور انھوں نے کہا تم ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ کبھی ودّ کو چھوڑنا اور نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔
(٣) حضرت نوح (علیہ السلام) کے دور میں جن بڑے بڑے بتوں کی پوجا ہوتی تھی ان میں سے صرف وہ معبود ذکر کیے ہیں جنہیں بعد میں اہل عرب نے بھی پوجنا شروع کردیا تھا، چنانچہ، ود“ قبیلہ قضاعہ کی شاخ کلب بن وبرہ کا معبود تھا، جس کا استھان انہوں نے دومۃ الجندل میں بنارکھا تھا۔ ” سواع“ قبیلہ ہذیل کی دیوی تھی اور اس کابت عورت کی شکل میں بنایا گیا تھا۔ ” یغوث“ قبیلہ طے کی شاخ انعم اور قبیلہ مذحج کی بعض شاخوں کا معبود تھا۔ ” یعوق“ یمن کے علاقہ ہمدان قبیلہ ہمدان کا معبود تھا۔ ” نسر“ قبیلہ حمیر کی شاخ آل ذوالکلاع کا معبود تھا۔