سورة التحريم - آیت 7

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَعْتَذِرُوا الْيَوْمَ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جنھوں نے کفر کیا ! آج بہانے مت بناؤ، تم صرف اسی کا بدلہ دیے جاؤ گے جو تم کیا کرتے تھے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ٦ میں تنبیہ کی ہے کہ ایک شخص کی صرف یہی ذمہ داری نہیں ہے کہ اپنی ذات کو خدا کے عذاب سے بچانے کی کوشش کرے بلکہ اس کی ذمہ داریہ بھی ہے کہ جس دن خاندان کی سربراہی کابوجھ اس پر ڈالا گیا ہے اس کو بھی اس سے بچانے کی کوشش کرے، حدیث میں ہے کہ نبی نے فرمایا تم میں سے ہر ایک راعی ہے اور ہر ایک اپنی رعیت کے معاملہ میں جواب دہ ہے۔ حکمران راعی ہے اور وہ اپنی رعیت کے معاملہ میں جواب دہ ہے اسی طرح مرد اپنے تمام گھروالوں کاراعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جواب دہ ہے اور عورت اپنے شوہر کے بچوں اور گھر کی راعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جواب دہ ہے۔