أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھوں نے منافقت کی، وہ اپنے ان بھائیوں سے کہتے ہیں جنھوں نے اہل کتاب میں سے کفر کیا، یقیناً اگر تمھیں نکالا گیا تو ضرور بالضرور ہم بھی تمھارے ساتھ نکلیں گے اور تمھارے بارے میں کبھی کسی کی بات نہیں مانیں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ضرور بالضرور ہم تمھاری مدد کریں گے اور اللہ شہادت دیتا ہے کہ بلاشبہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔
(٦) اب یہاں آیت ١١ سے منافقین کی کمزوریوں کا بیان شروع ہورہا ہے ان کی پہلی کمزوری یہ بتائی کہ وہ بزدل ہیں اور خدا سے ڈرنے کے بجائے لوگوں سے ڈرتے ہیں پھر یہ لوگ کسی اعلی مقصد کے لیے جمع نہیں ہوئے تھے بلکہ مسلمانوں سے بغض انہیں جمع ہونے پر مجبور کررہا تھا لہذا بنی نضیر کے محاصرہ میں ان منافقین کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔