هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُجُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ
وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا پہلے اکٹھ ہی میں ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تم نے گمان نہ کیا تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انھوں نے سمجھ رکھا تھا کہ یقیناً ان کے قلعے انھیں اللہ سے بچانے والے ہیں۔ تو اللہ ان کے پاس آیا جہاں سے انھوں نے گمان نہیں کیا تھا اور اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں کے ساتھ برباد کر رہے تھے، پس عبرت حاصل کرو اے آنکھوں والو!
(٢) آیت ٢ میں لاول الحشر کے معنی پہلی یلغار کے ہیں یعنی ابھی مسلمان ان سے لڑنے کے لیے جمع ہی ہوئے تھے اور ابھی کشت خون کی نوبت بھی نہ آئی تھی کہ اللہ کی قدرت سے وہ جلاوطنی کے لیے تیار ہوگئے۔