سورة المجادلة - آیت 11

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگوجو ایمان لائے ہو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں کھل جاؤ تو کھل جاؤ، اللہ تمھارے لیے فراخی کر دے گا اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑے ہوجاؤ، اللہ ان لوگوں کو درجوں میں بلند کرے گا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنھیں علم دیا گیا اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥) مطلب یہ کہ سچا ایمان اور صحیح علم آدمی کو ادب وتہذیب سکھلاتا ہے اور اس سے انسان کے درجے بلند ہوتے ہیں، مولانا آزاد لکھتے ہیں ! جو قانون ارتقاء لامارک، ابن مسکویہ اور ڈارون نے دریافت کیا ہے وہ صرف مخلوقات کے جسم ہی تک محدود ہے لیکن محمد رسول اللہ کا قانون ارتقاء بتلاتا ہے کہ مرتبہ انسانیت تک پہنچنے کے بعد ارتقائے جسمی تو ختم ہوجاتا ہے اور ارتقائے روحانی کاسلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور جسم انسانی انسان کا ہیکل اختیار کرنے کے بعد بھی انسان بننے کے لیے بہت کچھ بنتا اور ترقی کرتا رہتا ہے۔