سورة النجم - آیت 49

وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور یہ کہ بے شک وہی شعریٰ (ستارے) کا رب ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) شعری کا آسمان کاروشن تارا ہے جسے، مرزم الجوزاء، بھی کہتے ہیں یہ سورج سے ٢٣ گنا زیادہ روشن ہے مگر زمین سے اس کا فاصلہ آٹھ سال نوری سے بھی زیادہ ہے اس لیے یہ سورج سے چھوٹا نظر آتا ہے اہل مصر اس کی پرستش کیا کرتے تھے جاہلیت میں اہل عرب کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ یہ ستارہ لوگوں کی قسمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے قرآن مجید نے اس کی تردید کی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی شعری کا بھی رب ہے۔