وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ
اور وہ لوگ جو ایمان لائے کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ پھر جب کوئی محکم سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں لڑائی کا ذکر کیا جاتا ہے تو تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں بیماری ہے، وہ تیری طرف اس طرح دیکھیں گے جیسے اس شخص کا دیکھنا ہوتا ہے جس پر موت کی غشی ڈالی گئی ہو۔ پس ان کے لیے بہتر ہے۔
(٥) نفاق کا ہمیشہ یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ مشکل اوقات میں اطاعت سے پہلوتہی کے لیے بہانے تلاش کرنے لگ جاتا ہے اور اپنی جان ومال کے لیے کوئی خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا، اس طرح نمائشی اسلام کالبادہ اتار کرپھینک دیتا ہے اور الٹا موقع پاکر ظلم وفساد اور برادرکشی پر اترآتا ہے یہی حال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں منافقین کا تھا اسی لیے آیت ٣٢ میں برملا چیلنچ کردیا کہ منافقین اور یہود جونبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت کے ظاہر ہوجانے کے باوجود ضد وعداوت سے آپ کی مخالفت کررہے ہیں وہ اپنی مکاریوں اور چالبازیوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے بلکہ یہ ذلیل ہوں گے اور کیے پر پچھتائیں گے۔