ذَٰلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّبِّهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ
یہ اس لیے کہ بے شک جن لوگوں نے کفر کیا انھوں نے باطل کی پیروی کی اور بے شک جو لوگ ایمان لائے وہ اپنے رب کی طرف سے حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح اللہ لوگوں کے لیے ان کے حالات بیان کرتا ہے۔
(٢) اس وقت دوگروہ بالمقابل کام کررہے ہیں ایک وہ جنہوں نے اس تعلیم وہدایت کو ماننے سے انکار کردیا ہے جونبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پرنازل کی گئی ایسے لوگوں کی تمام کوششیں گمراہی کو پھیلانے میں صرف ہورہی ہیں دوسراگروہ وہ ہے جو ایمان لاچکا ہے اور عمل صالح میں زندگی گزاررہا ہے ان کی برائیاں دور کردی جائیں گی اور ان کی موجودہ پریشانی کی حالت کو ختم کردیا ہے۔ عمل صالح انسان کے دل کو سنوارتا ہے اس لیے پچھلے گناہوں کاجوداغ دل میں ہوتا ہے اسے بھی مٹا دیتا ہے۔