وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
اور جب اس اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑجاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب ان کا ذکر ہوتا ہے جو اس کے سوا ہیں تو اچانک وہ بہت خوش ہوجاتے ہیں۔
(١١) آیت ٤٥ میں مشرک کی حالت بیان کی ہے کہ گویہ لوگ زبان سے اللہ کی عظمت اور محبت کا اعتراف کرتے ہیں مگر اکیلے خدا کی حمدوثنا پر خوش نہیں ہوتے جب تک کہ دوسرے پیروں فقیروں اور دیوتاؤں کی کرامات کا ذکر نہ کیا جائے آج کل بھی خالص توحید کا وعظ کہنے والوں کو منکراولیاء سمجھا جاتا ہے اور واعظ بھی سامعین کو خوش کرنے کے لیے ادھر ادھر کی گپیں ہانکنا ضروری خیال کرتے ہیں الغرض اس آیت کے مضمون کی میزان پر ہر شخص اپنے ایمان اور عقیدہ توحید کو تول سکتا ہے۔