وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور بلاشبہ الیاس یقیناً رسولوں میں سے تھا۔
(١٤) حضرت الیاس کا شمار انبیائے بنی اسرائیل میں ہوتا ہے ان کا زمانہ ٨٧٥ اور ٨٥٠ ء کے درمیان متعین کیا گیا ہے وہ جلعاد کے رہنے والے جوکہ دریائے یرموک کے جنوب میں واقع ہے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی وفات کے بعد شمالی فلسطین میں جواسرئیلی ریاست قائم ہوئی اس میں شرک وبت پرستی اور فسق وفجور روز افزوں ہوتا گیا حتی کہ اسرائیل کے بادشاہ اخیاب نے سامریہ (صدرمقام) میں بعل کامندر اور مذبح تعمیر کیا اور اس کی پرستش شروع کردی اور اس بت کے نام پر قربانیاں دی جانے لگیں، ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف حضرت الیاس کو مبعوث کیا حضرت الیاس نے بتوں کی مذمت کی اور ایک اللہ وحدہ لاشریک کی طرف دعوت دی اس پر قوم دشمن ہوگئی حضرت الیاس ملک چھوڑ کر کوہ سینا کے دامن میں پناہ گزین ہوگئے اور پھر چند سال تک تبلیغی مہم جاری رکھی مگر قوم راہ راست پر نہ آئی آخر حضرت الیاس کو اللہ نے اس دنیا سے اٹھالیا۔