لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
تم پوری نیکی ہرگز حاصل نہیں کرو گے، یہاں تک کہ اس میں سے کچھ خرچ کرو جس سے تم محبت رکھتے ہو اور تم جو چیز بھی خرچ کرو گے تو بے شک اللہ اسے خوب جاننے والاہے۔
32: پیچھے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 267 میں یہ حکم گذرا ہے کہ صرف خراب اور ردی قسم کی چیزیں صدقے میں نہ دیا کرو، بلکہ اچھی چیزوں میں اللہ کی راہ میں خرچ کیا کرول۔ اب اس آیت میں مزید آگے بڑھ کر یہ کہا جارہا ہے کہ صرف یہی نہیں کہ اچھی چیزیں اللہ کی خوشنودی کے لیے دو، بلکہ جن چیزوں سے تمہیں زیادہ محبت ہے، ان کو اس راہ میں نکالو تاکہ صحیح معنی میں اللہ کے لیے قربانی کا مظاہرہ ہو سکے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام نے اپنی سب سے زیادہ پسندیدہ چیزیں صدقہ کرنی شروع کردیں جس کے بہت سے واقعات حدیث اور تفسیر کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ ملاحظہ معارف القرآن جلد دوم ص :107 و 108،