الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں، وہ (مخلوق کی) بناوٹ میں جو چاہتا ہے اضافہ کردیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
تفسیر وتشریح۔ (١) یہ سورۃ مکی ہے اور عہد وسطی کی تنزیلات سے ہے اور اس کا دوسرا نام سورۃ الملائکہ ہے اس سورۃ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت پر تنبیہ کی گئی ہے اور ناصحانہ انداز میں فہمائش بھی آخرت کے ثبوت کے طور پر دلائل پیش کیے گئے ہیں اور خود انسان کی بدء خلق سے اس کے اعادہ کے امکان پر استدلال کیا گیا ہے۔ سلسلہ کلام میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی کہ جیسا کہ مکی سورتوں کا انداز ہے اور بتایا ہے کہ آپ کا کام ان کو سمجھانا ہے سو وہ فریضہ آپ نے ادا کردیا ہے اب آپ ان کے رویے پر غمگین نہ ہوں اور ان کوراہ راست پرلانے کی فکر میں اپنی جان نہ گھلائیں علاوہ ازیں ایمان قبول کرنے والوں کو بشارتیں دی ہیں تاکہ ان کے دل مضبوط ہوں اور وہ راہ حق میں ثابت قدم رہیں۔