وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ
اور نہ تمھارے مال ایسے ہیں اور نہ تمھاری اولاد جو تمھیں ہمارے ہاں قرب میں نزدیک کردیں، مگر جو شخص ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو یہی لوگ ہیں جن کے لیے دو گنا بدلہ ہے، اس کے عوض جو انھوں نے عمل کیا اور وہ بالا خانوں میں بے خوف ہوں گے۔
(١٠) انبیاء (علیہ السلام) کی دعوت کا مقابلہ سب سے پہلے خوش حال طبقوں نے کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتے کہ اگر دعوت حق کامیاب ہوگئی تو ان کے ظالمانہ اختیارات کا ختامہ ہوجائے گایہ لوگ اپنی دولت واقتدار کے نشے میں یہ کہہ کرانبیاء (علیہ السلام) کی دعوت ٹھکراتے رہے کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے ہاں پسندیدہ ہیں اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو ان نعمتوں سے ہمیں کیوں نوازتا۔ لہذا ہم آخرت میں عذاب میں مبتلا نہیں ہوں گے قرآن مجید نے متعدد مقامات پر دنیا پرستوں کی اس گمراہی اور غلط فہمی کی تردید کی ہے۔