النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ۗ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَىٰ أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا
یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشتے دار اللہ کی کتاب میں ان کا بعض، بعض پر دوسرے ایمان والوں اور ہجرت کرنے والوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کوئی نیکی کرو۔ یہ (حکم) کتاب میں ہمیشہ سے لکھا ہوا ہے۔
(٣) آیت نمبر ٦ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حقوق واحترام کا بیان ہے کہ آپ مسلمانوں کے لیے ماں باپ اور اولاد سے بھی بڑھ کر عزیز ہیں اسی طرح ان کے لیے وہ ان کی اپنی ذات سے بھی بڑھ کر خیرخواہ اور شفیق ہیں بنابریں ایک امتی کایہ فرض ہے کہ اپنے والدین اور اولاد سے بھی بڑھ کر آنحضرت کی تعظیم اور محبت بجالائے۔ صحیین کی ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا، لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ من ولدہ ووالدہ والناس اجمعین، کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے والدین اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔ اسی بنا پر ازواج مطہرات کو حرمت وتعظیم میں مومنوں کی مائیں قرار دیا ہے اور ان کی تعظیم کو واجب قرار دیا ہے اور ان کے ساتھ نکاح حرام۔ تاہم ازواج مطہرات پر بھی یہ واجب کردیا ہے کہ غیرمحرموں سے پردہ کریں مگر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دختر ان سے نکاح جائز ہے۔