سورة السجدة - آیت 10
وَقَالُوا أَإِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۚ بَلْ هُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ كَافِرُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور انھوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں گم ہوگئے، کیا واقعی ہم ضرور نئی پیدائش میں ہوں گے؟ بلکہ وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٤) رسالت وتوحید کے بعد آخرت پر ان کے اعتراض کی تردید کی اور کفار یہ بات انکار وتعجب کے انداز سے کہتے مگر وہ اس بات پر غور نہ کرتے کہ موت تو روح کے جسم سے الگ ہونے کا نام ہے اس سے انسان معدوم نہیں ہوجاتا بلکہ روح انسانی دوسرے مقام پر منتقل ہوجاتی ہے اور اسے آخرت میں نیاجنم دے دیا جائے گا اور وہ جزا وسزا سے دوچار ہوگی۔