وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے لقمان کو دانائی عطا کی کہ اللہ کا شکر کر اور جو شکر کرے تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو یقیناً اللہ بہت بے پروا، بہت تعریفوں والا ہے۔
(٣) لقمان کی شخصیت ایک حکیم دانا کی حیثیت سے مشہور ومعروف تھی، اہل عرب کے پڑھے لکھے لوگوں کے پاس، صحیفہ لقمان، کے نام سے ایک مجموعہ بھی تھا، روایات میں ہے کہ ہجرت سے تین سال پہلے مدینہ کا پہلا شخص جونبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متاثر ہوا وہ سوید بن صامت تھا وہ حج پر گیا اور اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطابات سنے تو کہنے لگا کہ ایسے اقوال میرے پاس بھی موجود ہیں اور مجلہ لقمان ہے اس پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میرے پاس اس سے بہتر کلام ہے اور آپ نے اسے قرآن پڑھ کرسنایا۔ لقمان کی شخصیت کے بارے میں مورخین کے اقوال مختلف ہیں بعض لوگ لقمان کو قوم عاد کافرد اور یمن کا بادشاہ قرار دیتے ہیں قوم عاد سے جو لوگ حضرت ہود کے ساتھ بچ گئے تھے لقمان انہی کی نسل میں سے تھے لیکن بعض صحابہ وتابعین نے کہا ہے کہ وہ ایک حبشی غلام تھے لیکن ان کی زبان عربی تھی کیونکہ اصل مدین کے رہنے والا تھے، لقمان حکیم کے نام سے بعض مجموعے بھی شائع ہوچکے ہیں۔