وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ
اور اسی کے لیے سب تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں اور پچھلے پہر اور جب تم ظہر کے وقت میں داخل ہوتے ہو۔
(٥) پہلے مبدء ومعاد میں اپنی عظمت کا ذکر فرمایا اب آیت نمبر ١٧، ١٨ میں، ان اوقات میں اپنی تنزیہ وتحمید کا حکم دیا کیونکہ ان اوقات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کامل ظہور ہوتا ہے اور تسبیح قلب ولسان اور جوارح تینوں سے ہوتی ہے اور نماز بھی تینوں قسم کی تسبیح پر مشتمل ہے اس لیے علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ یہاں تسبیح سے مراد نماز پڑھنا ہے اور اس آیت میں پانچوں نمازوں کا ذکر آگیا ہے (رازی، ابن کثیر)۔ علماء نے ان اوقات میں عبادت کی تاثیر اور اس کافلسفہ بیان کیا ہے حجۃ اللہ اور احیاء غزالی میں اوقات کے اسرار وحکم پر خوب بحث کی گئی ہے، علاوہ ازیں، رات دن کا اختلاف صرف رات دن کا اختلاف نہیں بلکہ ہر دن مختلف حالتوں سے گزرتا ہے اور ہر رات مختلف منزلیں طے کرتی ہے اور ہر حالت ایک خاص طرح کی تاثیر رکھتی ہے اور ہر منزل کے لیے ایک خاص طرح کا منظر ہوتا ہے صبح طلوع ہوتی ہے اور اس کی ایک خاص تاثیر ہوتی ہے دن ڈھلتا ہے اور اس کا ایک خاص طرح کا منظر ہوتا ہے اوقات کایہ روزانہ کا اختلاف ہمارے احساسات کا مزہ بدلتا رہتا ہے اور یکسانیت کی افسردگی کی جگہ تبدیل وتجدید کی سرگرمی پیدا ہوتی ہے۔