أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور کیا انھیں یہ کافی نہیں ہوا کہ بے شک ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان کے سامنے پڑھی جاتی ہے۔ بے شک اس میں یقیناً ان لوگوں کے لیے بڑی رحمت اور نصیحت ہے جو ایمان لاتے ہیں۔
(١٩) یعنی یہ لوگ معجزات کا مطالبہ کرتے ہیں کیا امی ہونے کے باوجود آپ پر قرآن جیسی کتاب کا نازل ہونا بجائے خود اتنا بڑا معجزہ نہیں ہے کہ آپ کی رسالت کی تصدیق کے لیے کافی ہو اور یہ سرتاسر رحمت کا خزینہ ہے قرآن، رحمت سے وحی وتنزیل کی ضرورت پر بھی پھر وہ بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر تم رسول اللہ ہو اور ہم واقعی حق کو جھٹلارہے ہیں تو ہم پر وہ عذاب کیوں نہیں لے آتے جس سے ہمیں ڈرایا جاتا ہے تو اس کے جواب میں فرمایا کہ عذاب الٰہی کے کے لیے توایک وقت مقرر ہے اور وہ آکررہے گا آگے اس عذاب کی ہولناکی بیان فرمائی ہے