سورة العنكبوت - آیت 46

وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، مگر وہ لوگ جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا اور کہو ہم ایمان لائے اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور تمھاری طرف نازل کیا گیا اور ہمارا معبود اور تمھارا معبود ایک ہے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٧) اہل کتاب سے مجادلہ بہتر طریق سے ہونا چاہیے کیونکہ ان کے اور تمہارے درمیان بہت سے بنیادی امور میں اشتراک پایا جاتا ہے وہ وحی ورسالت اور توحید کے قائل ہیں اور تم بھی تمام نازل شدہ کتابوں پر ایمان رکھتے ہو، اور اہل کتاب میں سے جو منصف ہیں وہ بھی قرآن مجید کے کتاب الٰہی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں لہذا ان کے ساتھ بحث ومناظرہ میں معقولیت اور شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو، یہاں پر گواہل کتاب کے بارے میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ مگر قرآن مجید نے وعظ وارشاد اور تبلیغ دین کے بارے میں عمومی ہدایات بھی دی ہے۔ دیکھیے سورۃ نحل ١٢٥، حم السجدہ ٣٤۔