وَلَٰكِنَّا أَنشَأْنَا قُرُونًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۚ وَمَا كُنتَ ثَاوِيًا فِي أَهْلِ مَدْيَنَ تَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا وَلَٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ
اور لیکن ہم نے کئی نسلیں پیدا کیں، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی اور نہ تو اہل مدین میں رہنے والا تھا کہ ان کے سامنے ہماری آیات پڑھتا ہو اور لیکن ہم ہی بھیجنے والے ہیں۔
(١٠) یہ تینوں خطاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کے اثبات میں اس وقت پیش کیے جب کہ کفار قریش یہود ونصاری سمیت آپ کی مخالفت پر تلے ہوئے تھے اور ان میں سے کوئی بھی یہ بات نہیں کہہ سکا کہ تم (محمد) یہ باتیں یہودونصاری کے علماء سے حاصل کرکے یہاں آخر سنادیتے ہو کیونکہ وہ اس قسم کا کوئی ثبوت مہیا کرنے سے عاجز تھے یہ بہتان تو آج کل کے مستشرقین نے تراش کر اسے فروغ دیا ہے اور واضح رہے کہ قرآن نے یہ چیلنج متعدد آیات میں پیش کیا ہے۔ ملاحظہ ہوآل عمران آیت ٤٤، سورۃ یوسف آیت ١٠٢، سورۃ ہود آیت ٤٩۔