كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔
(٨) قوم عاد کے بعد ثمود کو عروج حاصل ہوا (الاعراف ٧٤) قوم ثمود عرب کے اس حصے میں آباد تھی جوحجاز اور شام کے درمیان وادی القری تک چلا گیا ہے اسی مقام کو دوسری جگہ الحجر سے تعبیر کیا گیا ہے ثمود نے جب سرکشی اختیار کی تو اس میں حضرت صالح (علیہ السلام) کا ظہور ہوا۔ (الف) ان کو اللہ تعالیٰ نے خوشحالی اور ہر قسم کی نعمتوں سے نواز رکھا تھا، ان کی تمدنی ترقی نے بھی بالاآخر قوم عاد کی روش اختیار کرلی کہ میدانی علاقوں اور پہاڑوں میں عالی شان قصر اور عمارتیں تعمیر کررہے تھے (الاعراف ١٤٩)۔ معاشرہ میں بت پرستی کا زور تھا اور زمین میں ظلم وستم پھیلا رہے تھے۔ (ب) قوم میں حضرت صالح نے جن کی امانت ودیانت مسلم تھی (ہود ٦٢) ان کو اللہ کا ڈر سنایا اور کہا کہ تمہاری یہ عیش دائمی نہیں ہے اور یہ جو کچھ تم اپنے فن کی نمائش کے لیے کررہے ہو سب جھوٹی نمائش ہے۔ (ج) حضرت صالح کایہ کہنا کہ حد سے بڑھ جانے والوں کی اطاعت نہ کرو جو زمین میں فساد بپا کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے، اس سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ قتل وغارت، لوٹ مار، شروفساد میں مصروف ہوگئے تھے اور امن وعدالت کا کوئی احساس باقی نہ رہا تھا۔ (د) بالآخر انہوں نے حضرت صالح سے صداقت کانشان طلب کیا تو حضرت صالح (علیہ السلام) نے ایک اونٹنی کو اللہ کے نام پر نامزد کردیا، یہ قوم کی آزمائش تھی مگر انہوں نے اونٹنی کو زخمی کرکے ہلاک کرڈالا جس کے نتیجہ میں تباہ وبرباد ہوگئے۔