سورة الفرقان - آیت 40
وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور بلا شبہ یقیناً یہ لوگ اس بستی پر آ چکے، جس پر بارش برسائی گئی، بری بارش، تو کیا وہ اسے دیکھا نہ کرتے تھے؟ بلکہ وہ کسی طرح اٹھائے جانے کی امید نہ رکھتے تھے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٨) ان آیات میں حضرت نوح سے لے کر حضرت موسیٰ تک قوموں کی تاریخ اور ہلاکت کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس سے ایک طرف تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا مقصود ہے اور دوسری طرف مخالفین کو متنبہ کرنا ہے اقوام سابقہ کی سرگزشت بیان کرنے سے جو مقصد قرآن کے پیش نظر ہے اس پر مفصل بحث کے لیے ترجمان القرآن جلد دوم، سورۃ اعراف اور سورۃ ہود ملاحظہ کرلی جائے، ہم نے بھی اپنے مقالہ قصص القرآن میں تمام مباحث کا استیعاب کیا ہے۔