قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
کہہ دے اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو، پھر اگر تم پھر جاؤ تو اس کے ذمے صرف وہ ہے جو اس پر بوجھ ڈالا گیا ہے اور تمھارے ذمے وہ جو تم پر بوجھ ڈالا گیا اور اگر اس کا حکم مانو گے تو ہدایت پاجاؤ گے اور رسول کے ذمے تو صاف پہنچا دینے کے سوا کچھ نہیں۔
(٤١) آیت ٥٤ جوامع کلمات میں سے ہے چند لفظوں کے اندر وہ سب کچھ واضح کردیا جو تبلیغ دین کے مقاصد ونتائج کے باب میں کہا جاسکتا ہے جس قدر غور کرتے جاؤ گے مطلب کا دائر وسیع ہوتا جائے گا۔ فرمایا تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو یہی سعادت کی راہ ہے اور اسی میں ساری باتیں آگئیں اور اگر تم اللہ کے رسول سے روگردانی کرتے ہو تو اس کا خمیازہ خود ہی تم کو بھتگنا ہے کسی دوسرے کا کچھ نہیں بگڑے گا اس کے ذمے یہ بات نہیں ڈالی گئی ہے کہ تمہیں جبرا کسی نہ کسی طرح اپنی راہ چلاکرہی چھوڑے، اس کی ذمہ داری تو صرفاتنی ہے کہ پیام حق پہنچا دے سننا، سمجھنا اور کاربند ہونا یہ تمہارا فرض ہے اگر ادا کرو گے کامیاب ہوگے انکار کرو گے ہلاکت میں پڑو گے رسول تمہارے عمل کے لیے ذمے دار نہیں، غور کرو ان چند لفظوں نے مہمات مسائل عمل کے کتنے گوشوں کا احاطہ کرلیا ہے اگر دنیا قرآن کی صرف اس ایک آیت کا مطلب اچھی طرح سمجھ لے تو اختلاف فکر وعمل کے سارے جھگڑے ختم ہوجائیں۔