أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ
یا ان اندھیروں کی طرح جو نہایت گہرے سمندر میں ہوں، جسے ایک موج ڈھانپ رہی ہو، جس کے اوپر ایک اور موج ہو، جس کے اوپر ایک بادل ہو، کئی اندھیرے ہوں، جن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں، جب اپنا ہاتھ نکالے تو قریب نہیں کہ اسے دیکھے اور وہ شخص جس کے لیے اللہ کوئی نور نہ بنائے تو اس کے لیے کوئی بھی نور نہیں۔
(٢٨)۔ یاان کے اعمال ضلالت کی مثال اس شخص کی سی ہے جو مکمل تاریکی میں گھرا ہوا ہو اور روشنی کی ایک کرن بھی اس تک نہ پہنچ سکتی ہو اور معرفت حق سے بہرہ مند نہ ہوسکتا ہو کیونکہ وہ فطرتا ہی کجرو اور کورباطن ہے پھر اسے روشنی حاصل ہو تو کیسے۔