أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو، جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں، اس کے لیے اس میں ہر قسم کے کچھ نہ کچھ پھل ہوں اور اسے بڑھاپا آپہنچے اور اس کے کمزور بچے ہوں، پھر اسے ایک بگولا آپہنچے، جس میں ایک آگ ہو تو وہ بالکل جل جائے۔ اسی طرح اللہ تمھارے لیے کھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم سوچو۔
181: صدقات کو برباد کرنے کی یہ دوسری مثال ہے۔ جس طرح ایک آگ سے بھرا بگولا ہرے بھرے باغ کو یکایک تباہ کر ڈالتا ہے، اسی طرح ریاکاری یا صدقہ دے کر احسان جتلانا یا کسی اور طرح غریب آدمی کو ستانا صدقے کے عظیم ثواب کو برباد کرڈالتا ہے۔