سورة البقرة - آیت 249

فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ ۚ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ۚ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو اللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر جدا ہوا تو کہا بے شک اللہ ایک نہر کے ساتھ تمھاری آزمائش کرنے والا ہے، پس جس نے اس میں سے پیا تو وہ مجھ سے نہیں اور جس نے اسے نہ چکھا تو بے شک وہ مجھ سے ہے، مگر جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر پانی لے لے۔ تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے اس سے پی لیا۔ تو جب وہ اور اس کے ساتھ وہ لوگ نہر سے پار ہوگئے جو ایمان لائے تھے، تو انھوں نے کہا آج ہمارے پاس جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلے کی کوئی طاقت نہیں۔ جو لوگ سمجھتے تھے کہ یقیناً وہ اللہ سے ملنے والے ہیں انھوں نے کہا کتنی ہی تھوڑی جماعتیں زیادہ جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

طالوت کا پانی پینے سے روک کر لوگوں کے صبر و ثبات اور طاعت و انقیاد کا امتحان لینا اور ایک قلیل تعداد کے سوا سب کا نااہل ثابت ہونا۔ اس راہ میں اصلی چیز صبر اور اطاعت ہے جو لوگ ایک گھڑی کی پیاس ضبط نہیں کرسکتے، وہ میدان جنگ کی محنتیں کیونکر برداشت کریں گے کتنی ہی چھوٹی جماعتیں ہیں جو بڑی جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں اور کتنی ہی بڑی جماعتیں ہیں جو چھوٹی جماعتوں سے شکست کھاجاتی ہیں۔ فتح و شکست کا دارو مدار افراد کی کثرت و قلت پر نہیں بلکہ دلوں کی قوت پر ہے اور اللہ کی مدد انہی لوگوں کا ساتھ دیتی ہے جو صابر اور ثابت قدم ہوتے ہیں