إِنَّمَا إِلَٰهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا
تمھارا معبود تو اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے۔
آیت (٩٨) پر سرگزشت ختم ہوگئی ہے اور اس کے بعد سلسلہ بیان منکرین دعوت کی طرف متوجہ ہوگیا ہے، فرمایا جس طرح حضرت موسیٰ پر ہدایت وحی اتری تھی اسی طرح ہم نے تجھے بھی ایک سرمایہ نصیحت یعنی قرآن عطا فرمایا ہے اور اس کے منکروں کے لیے بھی وہی ہونا ہے جو پہلے ہوچکا ہے۔ لوگوں کو اکٹھا کرنے کا پرانا دستور یہ چلا آتا ہے کہ نر سنگھا پھونکا کرتے ہیں، آشوریوں، مصریوں، ہندوستانیوں، ایرانیوں، چینیوں سب میں یہ طریقہ پایا گیا ہے اسی لیے نر سنگھا پھونکنے کا مطلب یہ ہوگیا کہ جمع ہونے کی پکار بلند ہوئی۔ تورات اور انجیل کی یہ عام اصطلاح ہے اور قرآن نے بھی جابجا نفخ فی الصور کی ترکیب استعمال کی ہے۔