وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ان لوگوں سے کہتے ہیں جو ایمان لائے کہ دونوں گروہوں میں سے کون مقام میں بہتر اور مجلس کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔
آیت (٧٣) سے (٧٦) تک منکروں کی اسی سرکشی کا بیان ہے فرمایا انہیں خدا کے قانون کی خبر نہیں، اس نے نتائج عمل کا قانو ایسا ٹھہرا دیا ہے کہ گمراہوں کو ڈھیل پر ڈھیل دی جاتی ہے راہروؤں کو رہنمائی پر رہنمائی ملتی ہے، جس نے آنکھیں بند کرلیں اس کے لیے تاریکی ہی ہوگی لیکن فورا نہیں گرے گا یکے بعد دیگرے مہلتیں پائے گا۔ جس نے آنکھیں کھلی رکھیں، اسے راہ ملے گی، لیکن فورا منزل مقصود پر نہیں پہنچ جائے گا، درجہ بدرجہ رہنمائی پائے گا، یہاں اچھائی اور برائی، دونوں کے لیے تدریج و امہال کا قانون کام کر رہا ہے پس ایک خاص وقت کی حالت دیکھ کر مغرور نہیں ہونا چاہیے، ظہور نتائج کا نتظار کرنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے تفسیر فاتحہ میں قانون امہال کا مبحث پڑھنا چاہیے یہ مقام مہمات معارف میں سے ہے۔