وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا
اور اس کتاب میں ابراہیم کا ذکر کر، بے شک وہ بہت سچا تھا، نبی تھا۔
اس کے بعد آیت (٤١) سے (٥٧) تک حضرت ابراہیم، اسحاق، یعقوب، موسی، ہارون، اسماعیل اور ادریس کی نبوتوں کی طرف اشارہ کیا ہے اور پھر آیت (٥٨) میں اس تمام تذکرہ کا نتیجہ نکالا ہے۔ حضرت ابراہیم کی زندگی کا جو واقعہ بیان کیا گیا ہے زیادہ تفصیل کے ساتھ سورۃ انعام کی آیت (٧٤) میں گزر چکا ہے اور آئندہ سورتوں میں بھی آئے گا۔ ماحصل اس کا یہ ہے کہ اور کے تمام باشندوں کی طرح ان کا چچا بھی بت پرست تھا۔ اس نے غیظ و غضب میں آکے انہیں نکال دیا، انہوں نے بھی راہ حق میں تمام ملک و قوم سے کنارہ کشی کرلی اور کنعان آکر مقیم ہوگئے۔ پھر اللہ نے ان کی نسل میں برکت دی اور اسرائیلی اور اسماعیلی سلسلوں کے بانی ہوئے۔ جزیرہ نمائے سینا کے داہنی جانب عرب ہے، بائیں جانب مصر ہے۔ اسی داہنی جانب کے ساحل پر قبیلہ مدین کی بستی آباد تھی۔ جہاں حضرت موسیٰ مصر سے نکل کر مقیم ہوگئے تھے۔ پس (من جانب الطور الایمن) کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاملہ طور کی مشرقی جہت میں پیش آیا تھا۔ نہ کہ مغربی میں جو مصر کے مقابل ہے۔