وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقیناً ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقیناً ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
دشمنان اسلام سے جنگ کے سلسلہ میں یہ سوال پیدا ہوا کہ ان سے مناکحت جائز ہے یا نہیں؟ فرمایا کہ مشرک مرد اور عورت سے مومن مرد اور عورت کا نکاح جائز نہیں، علت بھی واضح کردی کہ جو لوگ تمہارے دین کی وجہ سے تمہارے دشمن ہوگئے ہیں اور تمہیں راہ حق سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ تمہارا ازدواجی رشتہ کبھی فلاح و سعادت کا موجب نہیں ہوسکتا۔