سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْمًا بِالْغَيْبِ ۖ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ ۗ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاءً ظَاهِرًا وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِم مِّنْهُمْ أَحَدًا
عنقریب وہ کہیں گے تین ہیں، ان کا چوتھا ان کا کتا ہے اور کہیں گے پانچ ہیں، ان کا چھٹا ان کا کتا ہے، بن دیکھے پتھر پھینکتے ہوئے اور کہیں گے سات ہیں، ان کا آٹھواں ان کا کتا ہے۔ کہہ دے میرا رب ان کی تعداد سے زیادہ واقف ہے، انھیں بہت تھوڑے لوگوں کے سوا کوئی نہیں جانتا، سو تو ان کے بارے میں سرسری بحث کے سوابحث نہ کر اور ان لوگوں میں سے کسی سے ان کے بارے میں فیصلہ طلب نہ کر۔
آیت (٢٢) میں فرمایا جو کھلی ہوئی اور پکی بات ہے وہ تذکیر و عبرت کے لیے کفایت کرتی ہے اس سے زیادہ کاوش میں نہ پڑو اور نہ بحث و نزاع کرو اور نہ کبھی کسی ایسی بات کے لیے جس کا علم اللہ ہی کو ہے زور دے کر کہو کہ میں ضرور ایسا کر کے رہوں گا۔ یہ اللہ کے ہاتھ ہے کہ جتنی باتیں چاہے وحی کے ذریعہ سے بتلا دے۔ غیبی امور میں انسان کی کاوشیں کچھ کام نہیں دے سکتیں۔