أَتَىٰ أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے جلد آنے کا مطالبہ نہ کرو، وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
یہ سورت منجملہ ان سورتوں کے ہے جو مکی عہد کے آخری ایام میں نازل ہوئیں۔ امر اللہ سے مقصود اللہ کی یہ ٹھہرائی ہوئی بات ہے کہ دعوت وحی کامیاب ہوتی ہے اور اس کی مخالفت قوتیں ناکام رہتی ہیں، اسی حقیقت کو قرآن نے قضا بالحق اور شہادت الہی سے بھی تعبیر کیا ہے۔ منکر اس بات کی ہنسی اڑاتے تھے اور کہتے تھے اگر سچ مچ کو ایسا ہونے والا ہے تو کیوں نہیں ہوچکتا؟ یعنی کیوں اللہ کا حکم ظہور میں نہیں آجاتا؟ ابتدائی عہد کی سورتوں میں کہا گیا تھا کہ قانون حق نے ہر بات کے لیے ایک وقت ٹھہرا دیا ہے اور وہ اپنے وقت ہی پر ظاہر ہوتی ہے۔ اس سورت میں فرمایا وہ وقت آگیا ہے، یعنی اب بالکل قریب ہے، کیونکہ اب مخالفوں کا ظلم و تشدد انتہائی حد تک پہنچ چکا تھا، مومنوں پر زندگی دشوار ہوگئی تھی، عنقریب ہجرت مدینہ کا معاملہ ظہور میں آنے والا تھا اور اس کا ظہور فیصلہ امر کا اعلان تھا۔