وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ
اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو پیدا نہیں کیا مگر حق کے ساتھ اور یقیناً قیامت ضرور آنے والی ہے۔ پس درگزر کر، خوبصورت طریقے سے درگزر کرنا۔
اس کے بعد فرمایا : (فاصفح الصفح الجمیل۔ ان ربک ھو الخلاق العلیم) یعنی جب صورتحال ایسی ہے تو چاہیے کہ لوگوں کی سرکشی و شرارت سے آزردہ خاطر نہ ہو اور حسن و خوبی کے ساتھ درگزر کرتے رہو۔ اللہ سب کا پیدا کرنے والا اور سب کی حالت جاننے والا ہے، پس اس کے بندوں کا معاملہ اسی پر چھوڑ دینا چاہیے۔ کسی بات سے درگزر کرنے کی ایک صورت تو یہ ہوتی ہے کہ آدمی بے بس ہوتا ہے اس لیے مجبور ہو کر بدلہ نہیں لیتا۔ درگزر کردیتا ہے لیکن دل نفرت و انتقام سے لبریز رہتا ہے، یہ صفح ہے، مگر صفح جمیل نہیں ۃ ے۔ صفح جمیل یہ ہے کہ مجبور ہو کر نہیں بلکہ خود اپنی مرضی اور خواہش سے درگزر کرلیا جائے اور نفرت و انتقام کا کوئی جذبہ دل میں نہ اٹھے، اگر اٹھے تو غالب نہ آسکے۔ مغلوب ہو کر رہ جائے۔ پس فرمایا تمہیں مخالفوں کے ساتھ صفح جمیل کرنا چاہیے۔