وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ تو تو صرف ایک ڈرانے والا ہے اور ہر قوم کے لیے ایک راستہ بتانے والا ہے۔
آیت (٧) میں فرمایا : یہ لوگ کہتے ہیں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں اس شخص کے لیے کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟ لیکن وہ نہیں جانتے کہ انبیا کا ظہور عجائب نمائیوں کے لیے نہیں ہوتا، ہدایت خلق کے لیے ہوتا ہے، جس طرح دنیا کی ہر قوم میں ایک ہدایت کرنے والاانسان پیدا ہوچکا ہے، اسی طرح تم بھی ہدایت کے لیے ظاہر ہوئے ہو، تمہارا دعوی یہ نہیں ہے کہ میں اچنبھے دکھانے کے لیے آیا ہوں۔ دعوی یہ ہے کہ ہدایت کی راہ دکھانے آیا ہوں۔ پس طالب حق کو دیکھنا چاہیے کہ تمہاری زندگی، تمہاری تعلیم، تمہارا طور طریقہ واقعی ہدایت کا ہے یا نہیں ہے ؟ یہی بات آگے چل کر آیت (٢٧) میں بھی فرمائی ہے اور وہاں زیادہ وضاحت ہوگئی ہے۔ فرمایا (الذین امنوا وتطمئن قلوبھم بذکر اللہ) جو ایمان لائے ہیں وہ تو اس طرح لائے ہیں کہ ذکر الہی سے ان کے د لوں کو قرار مل گیا۔ تمام شکوک دور ہوگئے، انہیں اس کی ضرورت نہ ہوئی کہ اچنبھوں کی فرمائش کرتے۔