وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا، تاکہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے۔ اور یقیناً اگر تو کہے کہ بے شک تم موت کے بعد اٹھائے جانے والے ہو تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔
آیت (٧) میں فرمایا اللہ کی حکومت پانی پر نافذ تھی، دوسری جگہ فرمایا کہ ہم نے تمام زندہ اجسام پانی سے پیدا کیے۔ اس سے معلوم ہوا کہ زمین پر ایک تبدائی دور گزر چکا ہے جبکہ پانی تھا، یا ایسی چیز تھی جسے پانی سے تعبیر کیا گیا ہے اور قوانین الہی اس میں کام کر رہے تھے۔