إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَىٰ وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ ۚ وَلَوْ تَوَاعَدتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ ۙ وَلَٰكِن لِّيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ
جب تم قریب والے کنارے پر اور وہ دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ضرور مقرر وقت کے بارے میں آگے پیچھے ہوجاتے اور لیکن تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا، تاکہ جو ہلاک ہو واضح دلیل سے ہلاک ہو اور جو زندہ رہے واضح دلیل سے زندہ رہے اور بے شک اللہ یقیناً سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
آیت (٤٢) میں جنگ بدر کے اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے جس کا پہلے ذکر گزر چکا ہے۔ فرمایا خدا کی مخفی تدبیروں کی کرشمہ سازی دیھکو، ادھر دشمنوں کا گروہ بڑھا چلا آتا تھا ادھر تم شہر سے نکل کر ایک قریبی ناکے تک پہنچے تھے اور ابو سفیان کا قافلہ تھا کہ نشیب میں گزر رہا تھا۔ تم اپنی کمزوری کی وجہ سے چاہتے تھے اس سے مقابلہ ہو لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا قافلہ تو نکل گیا اور مقابلہ ہوا حملہ آوروں سے، اور تمہاری مٹھی بھر کمزور جماعت نے اسے ہرا کر بھگا دیا۔