وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ
اور انھیں اس شخص کی خبر پڑھ کر سنا جسے ہم نے اپنی آیات عطا کیں تو وہ ان سے صاف نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگا لیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
آیت (١٧٥) میں غالبا عرب جاہلیت کے ایک حکیم شاعر امیہ بن عبداللہ ابی الصلت ثقفی کی طرف اشارہ ہے یہ غیر معمولی ذکاوت و استعداد کا آدمی تھا اور اہل کتاب کی صحبت میں رہ کر خدا پرستی و دینداری کے خیالات سے آشنا ہوگیا تھا۔ قدرتی طور پر ایسا شخص سب سے زیادہ مستحق تھا کہ اتباع حق کی اس سے توقع کی جاتی لیکن جب اسلام کا ظہور ہوا تو پیغمبر اسلام کی فضیلت اس پر گراں گزری اور اس طمع میں پڑگیا کہ خود ہی عرب کا پیغمبر کیوں نہ ہوا؟ نتیجہ یہ نکلا کہ ادراک حق کی جو توفیق ملی تھی ضائع ہوگئی، اور ہوائے نفس کی پیروی نے محروم و نامراد کردیا۔ کتے کی مثال میں اس طرف اشارہ ہے کہ تم ان لوگوں سے تعرض کرو یا نہ کرو یہ اپنی مفسدانہ خصلت کا مظاہرہ ضرور کریں گے کیونکہ سچائی کی مخالفت ایسے لوگوں کی طبیعت ثانیہ ہوجاتی ہے۔