فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں لکھے ہوئے میں سے ان کا حصہ ملے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے آئیں گے، جو انھیں قبض کریں گے تو کہیں گے کہاں ہیں وہ جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے تھے؟ کہیں گے وہ ہم سے گم ہوگئے اور وہ اپنے آپ پر شہادت دیں گے کہ واقعی وہ کافر تھے۔
اعتراف ندامت : (ف1) وہ لوگ جو دنیا میں ظالم رہے جنہوں نے اللہ کے رسول کو نہ مانا ، اور ضداختیار کی ، وہ جو ہر آن تکذیب پر آمادہ رہے ، وہ جنہوں نے سرکشی اور غرور سے منہ نہ موڑا ، دنیا میں بھی ذلیل رہیں گے اور موت کے وقت بھی فرشتے آئیں گے اور روح قبض کریں گے ، اس وقت وہ پوچھیں گے وہ بت کہاں ہیں اور وہ خدا کہاں ہیں ، جن کی تم پوجا کرتے تھے، اس وقت انہیں ندامت گھیرے گی انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگا اور کہیں گے کہ بیشک ہم کافر رہے ۔